دل ہی دل میں سلگ کے بجھے ہم اور سہے غم دور ہی دور

غزل| ضیاؔ جالندھری انتخاب| بزم سخن

دل ہی دل میں سلگ کے بجھے ہم اور سہے غم دور ہی دور
تم سے کون سی آس بندھی تھی تم سے رہے ہم دور ہی دور
تم نے ہم کو جب بھی دیکھا شکر بہ لب تھے یا خاموش
یوں تو اکثر روئے لیکن چھپ چھپ کم کم دور ہی دور
جل جل بجھ گئی کونپل کونپل کیا کیا ارماں خاک ہوئے
آنکھیں تو بھر لائے پہ بادل برسے چھم چھم دور ہی دور
ایک وہ آن کہ ان کی ذرا سی بات گوارا کر نہ سکے
ایک یہ حال کہ یاد میں ان کی روئے پیہم دور ہی دور

ترکِ طلب پر خوش تھے کہ آخر کام لیا دانائی سے
کس کو خبر ہے جلتے رہے تم جلتے رہے ہم دور ہی دور


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام