پاؤں جب ہو گئے پتھر تو صدا دی اس نے

غزل| طارقؔ قمر انتخاب| بزم سخن

پاؤں جب ہو گئے پتھر تو صدا دی اس نے
فیصلہ کرنے میں بڑی دیر لگا دی اس نے
اب جو آنکھوں میں دھواں ہے تو شکایت کیسی
یار خود ہی تو چراغوں کو ہوا دی اس نے
یہ الگ بات کہ وہ میرا خریدار نہیں
آ کے بازار کی رونق تو بڑھا دی اس نے
کوئی شکوہ نہ شکایت نہ وضاحت کوئی
میز سے بس مری تصویر ہٹا دی اس نے
رات زنجیر کی آواز جو کچھ تیز ہوئی
صبح دیوار پہ دیوار اٹھا دی اس نے
صرف اک راہ الگ تھی وہ مرے عشق کی راہ
اور وہ راہ بھی دنیا سے ملا دی اس نے

میرے ہمراہ ذرا دیر کو چل کر طارقؔ
اور کچھ وقت کی رفتار بڑھا دی اس نے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام