لے گئی دہر کو جب زر کی ضیا اور طرف

غزل| دانیال طریرؔ انتخاب| بزم سخن

لے گئی دہر کو جب زر کی ضیا اور طرف
میں چلا لے کے دیا اور دعا اور طرف
میں کسی اور طرف بھیج رہا تھا لیکن
لے گئی سانس کے پنچھی کو ہوا اور طرف
اور قریے میں لگی تھی مرے اظہار کو چپ
ڈھونڈنے نکلا ہوں میں اپنی صدا اور طرف
خواب اک اور طرف کھینچ رہے تھے مجھ کو
غیب کا ہاتھ مجھے لے کے چلا اور طرف
اس کو لا حاصلیٔ ذات کہوں یا حاصل
میرے اندر جو چھپا تھا وہ ملا اور طرف
ایک سفر ایک خلا ایک طرف ختم ہوا
اب کوئی اور سفر اور خلا اور طرف
کیسی کیسی نہ کشش تھی پہ دلِ آزردہ
ایک رستے پہ رہا یہ نہ گیا اور طرف


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام