بات اپنی جب کھری ہونے لگی

غزل| مظہرؔ محی الدین انتخاب| بزم سخن

بات اپنی جب کھری ہونے لگی
دوستوں سے دشمنی ہونے لگی
فتنہ پرور زندگی ہونے لگی
قتل گاہوں میں کمی ہونے لگی
بجھ گئیں چنگاریاں سب خوف کی
پارسائی دل لگی ہونے لگی
یاد آیا کیف منظر جس گھڑی
تن بدن میں نغمگی ہونے لگی
اُس کے آتے ہی فضائے بام و در
لمحہ لمحہ صندلی ہونے لگی
حرفِ لا فانی سے رشتہ کیا جڑا
ذہن و دل میں روشنی ہونے لگی
اس نے آخرکیوں عداوت چھوڑدی
زندگی بے کیف سی ہونے لگی
ناگہاں مظہرؔ ہوا ایسی چلی
ساری رونق رفتنی ہونے لگی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام