گو اپنے دوستوں کے برابر نہیں ہوں میں

غزل| شورشؔ کاشمیری انتخاب| بزم سخن

گو اپنے دوستوں کے برابر نہیں ہوں میں
لیکن کسی حریف سے کم تر نہیں ہوں میں
لرزاں ہیں میرے نام کی ہیبت سے کاسہ لیس
اربابِ اقتدار کا نوکر نہیں ہوں میں
مجھ کو رہا ہے فنِّ خوشامد سے احتراز
کہتا ہوں سچ کے جھوٹ کا خوگر نہیں ہوں میں
ضربِ خودی ہوں تاجِ شہی کے غرور پر
حلقہ بگوشِ سنجر و قیصر نہیں ہوں میں
ہوں خوشہ چینِ غالبؔ و اقبالؔ و بو الکلام
آگاہ ہوں کہ ان کے برابر نہیں ہوں میں
'یارب زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لئے
لوحِ جہاں پہ حرفِ مکرّر نہیں ہوں میں'

پایا ہے رہبروں کی سیاست کو بے نقاب
شورشؔ خدا کا شکر ہے رہبر نہیں ہوں میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام