سنو مسافر! سرائے جاں کو تمہاری یادیں جلا چکی ہیں

غزل| عزیز نبیلؔ انتخاب| بزم سخن

سنو مسافر! سرائے جاں کو تمہاری یادیں جلا چکی ہیں
محبتوں کی حکایتیں اب یہاں سے ڈیرا اٹھا چکی ہیں
وہ شہرِ حیرت کا شاہ زادہ گرفتِ ادراک میں نہیں ہے
اس ایک چہرے کی حیرتوں میں ہزار آنکھیں سما چکی ہیں
ہم اپنے سر پر گزشتہ دن کی تھکن اٹھائے بھٹک رہے ہیں
دیارِ شب تیری خواب گاہیں تمام پردے گرا چکی ہیں
بدلتے موسم کی سلوٹوں میں دبی ہیں ہجرت کی داستانیں
وہ داستانیں جو سننے والوں کی نیند کب کی اڑا چکی ہیں
کہاں سے آئے تھے تیر ہم پر طنابیں خیموں کی کس نے کاٹیں
گریز کرتی ہوائیں ہم کو تمام باتیں بتا چکی ہیں
دھوئیں کے بادل چھٹے تو ہم نے نبیلؔ دیکھا عجیب منظر
خموشیوں کی سلگتی چیخیں فضا کا سینہ جلا چکی ہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام