گزر کے عشق کی حد سے بھی کچھ یہ عالم ہے

غزل| بسملؔ سعیدی انتخاب| بزم سخن

گزر کے عشق کی حد سے بھی کچھ یہ عالم ہے
کہ جیسے عشق ابھی ان کے حسن سے کم ہے
عدو کا گھر ہے تری راہ میں تو کیا غم ہے
سنا ہے خلد کے رستے میں بھی جہنم ہے
یہ وقت کل نہ رہے گا رہیں گے یاد یہ دن
ستم کی عمر زیادہ ہے زندگی کم ہے
وہ اپنے ظلم سے خود بھی نہ رہ سکے محفوظ
جبیں پر آج نہ بل ہے نہ زلف میں خم ہے

عبادتوں کے لئے فرصتیں ہیں لوگوں کو
ہمیں گناہ بھی کرنے کو زندگی کم ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام