حقیقت میں تو مۓ خانہ جب ہی مۓ خانہ ہوتا ہے

غزل| خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ انتخاب| بزم سخن

حقیقت میں تو مۓ خانہ جب ہی مۓ خانہ ہوتا ہے
ترے دستِ کرم میں جب کبھی پیمانہ ہوتا ہے
نیا توبہ شکن جب داخلِ مۓ خانہ ہوتا ہے
نہ پوچھو پھر جو رنگِ محفلِ رندانہ ہوتا ہے
بظاہر دیکھنے میں ہوتی ہے سج دھج فقیرانہ
دماغ اُن کے گداؤں کا مگر شاہانہ ہوتا ہے
اِدھر لڑتی ہیں نظریں دل اُدھر آپس میں ملتے ہیں
حسینوں سے عجب انداز پر یارانہ ہوتا ہے
بہار آئی بڑھا سودا خزاں آئی بڑھی وحشت
جو ہوتا ہے یہ پاسِ خاطرِ دیوانہ ہوتا ہے

قیامت ہے ترے مجذوؔب کا مجنون ہو جانا
وہ جب دیوانہ ہوتا ہے غضب دیوانہ ہوتا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام