صبر و ضبط کے لے کے بے شمار نذرانے

غزل| زہرہؔ نگاہ انتخاب| بزم سخن

صبر و ضبط کے لے کے بے شمار نذرانے
تیری یاد آئی تھی آج مجھ کو سمجھانے
پا گئے ہیں منزل کو خود بخود ہی دیوانے
عقل کے دو راہے پر کھو گئے ہیں فرزانے
تم نے بات کہہ ڈالی کوئی بھی نہ پہچانا
ہم نے بات سوچی تھی بن گئے ہیں افسانے
ان نئی بہاروں پر ان نئے نظاروں پر
ایک رند ہی کیا ہے رو رہے ہیں میخانے

ہائے کیا مصیبت ہے ہائے کیا قیامت ہے
ہم ہی کھا گئے دھوکہ ہم چلے تھے سمجھانے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام