تم اپنا رنج و غم اپنی پریشانی مجھے دے دو

غزل| ساحرؔ لدھیانوی انتخاب| بزم سخن

تم اپنا رنج و غم اپنی پریشانی مجھے دے دو
تمہیں غم کی قسم اس دل کی ویرانی مجھے دے دو
یہ مانا میں کسی قابل نہیں ہوں ان نگاہوں میں
برا کیا ہے اگر یہ دکھ یہ حیرانی مجھے دے دو
میں دیکھوں تو سہی دنیا تمہیں کیسے ستاتی ہے
کوئی دن کے لئے اپنی نگہبانی مجھے دے دو
وہ دل جو میں نے مانگا تھا مگر غیروں نے پایا ہے
بڑی شے ہے اگر اس کی پشیمانی مجھے دے دو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام