یہ قدم قدم اسیری ، یہ حسین قید خانہ

غزل| مولانا عامرؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

یہ قدم قدم اسیری ، یہ حسین قید خانہ
کوئی طوق ہے نہ بیڑی کوئی دام ہے نہ دانہ
کوئی ہو سمجھنے والا تو بہت نہیں فسانہ
کبھی مسکرا کے رونا کبھی رو کے مسکرانا
یہ عبادتیں مرصّع ، یہ سجود مجرمانہ
مجھے ڈر ہے بن نہ جائیں مرے کفر کا بہانہ
مرے زخم بھر نہ جائیں مجھے چین آ نہ جائے
یہ کبھی کبھی توجہ ہے ستم کا شاخسانہ
یہ سمجھ کے اس نے بخشی کبھی دولتِ سکوں بھی
کہیں راس آ نہ جائے مجھے گردشِ زمانہ
وہ کبھی جہاں پہ عامرؔ مجھے چھوڑ کر گئے تھے
ہے رکی ہوئی ابھی تک وہیں گردشِ زمانہ



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام