یہ ہم نے دیکھا تھا خواب پیارے ندی کنارے

غزل| محسؔن نقوی انتخاب| بزم سخن

یہ ہم نے دیکھا تھا خواب پیارے ندی کنارے
زمیں پہ اترے تھے دو ستارے ندی کنارے
نجانے گزرے ہیں کتنے ساون اِس آرزو میں
کبھی تو کوئی ہمیں پکارے ندی کنارے
وہی شجر ہیں وہی ہیں سائے مگر پرائے
ہیں اپنی بستی کے رنگ سارے ندی کنارے
اتر کے مہتاب بن گیا آئینہ کسی کا
کسی نے بال اپنے یوں سنوارے ندی کنارے
کبھی اِدھر سے گزر کے دیکھو تو یاد آئیں
وہ قول اپنے وَچن تمہارے ندی کنارے
کٹی ہے اک عمر ہم نشیں کے بغیر اپنی
کوئی تو اپنی طرح گزارے ندی کنارے
دعائیں دیتی ہیں بانسری کی صدائیں شب کو
کبھی نہ سوکھیں یہ سبز چارے ندی کنارے
تمہیں نہ دیکھا تو رائیگاں رائیگاں لگے ہیں
شراب ، شبنم ، شفق ، شرارے ندی کنارے
تمہیں نہ پایا تو موج در موج بٹ گئے ہیں
یہ شرط ہم اس طرح سے ہارے ندی کنارے
یہ گھر کی تنہائیاں تو محسن سدا رہیں گی
چلو سحر کی ہوا پکارے ندی کنارے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام