نہ غنچہ ہے نہ سنبل ہے پڑا ہے باغ ویرانہ

غزل| بہادر شاہ ظفرؔ انتخاب| بزم سخن

نہ غنچہ ہے نہ سنبل ہے پڑا ہے باغ ویرانہ
نہ گل ہے اور نہ بلبل ہے نہ ساقی ہے نہ پیمانہ
ذرا ائے جان تم ٹہرو ہمارے پاس بھی دم بھر
دلِ بے تاب تو ٹہرے چلے جانا چلے جانا
چھکایا ایک پیالے میں مجھے تو نے قیامت تک
سلامت تو رہے ساقی رہے قائم یہ مۓ خانہ
محبت میں تری ائے گل نہ جانے کیا ہوا ہم کو
نہ خوش آتا چمن ہم کو نہ خوش آتا ہے ویرانہ

نکل جائے اگر دم بھی اسی گل کے تصور میں
پسِ دیوار گلشن ائے ظفرؔ اب ہم کو دفنانا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام