الہی میں حق دارِ جنت نہیں

مناجات| سمعانؔ خلیفہ انتخاب| بزم سخن

الہی میں حق دارِ جنت نہیں
پہ دوزخ کی بھی مجھ کو طاقت نہیں
تری مغفرت کی نہایت نہیں
مری بھی کوئی اور غایت نہیں
جہاں میں عنایت کا فیضان ہے
کرم گستری تیری پہچان ہے
میں لایا ہوں عصیاں کے دفتر خدا!
کرم کر مرے بندہ پرور خدا!
مری پیٹھ بوجھل گناہوں سے ہے
مجھے خوف عصیاں کی راہوں سے ہے
نحوست گناہوں کی گھیرے مجھے
بھلائی کے رستے سے پھیرے مجھے
مٹی زندگانی مثالِ حَباب
ہے دنیا کی رونق تو بس اک سراب
مرا جی کسی سے بہلتا نہیں
دلِ ناصبور اب سنبھلتا نہیں
کریما! نگاہِ کرم چاہیے
کرم تیرا بے کیف و کم چاہیے
اسیرِ ہوس ہوں قتیلِ ہوا
مگر ڈوبتے کو ترا آسرا
ترے در پہ آیا ہے بندہ ترا
نہیں کوئی در تیرے در کے سوا
ترے در پہ یا رب مرا سر رہے
مجھے سب سے پیارا ترا در رہے
ترا نام ہو میرے دل کی غذا
مرے زخم کی ہو یہی اک دوا
یہ فریاد ہے اک سیہ کار کی
سراپا ندامت گنہ گار کی
دعائیں تو سن اپنے سمعانؔ کی
یہ ہے التجا چاک دامان کی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام