ماضی بھی ہے اداس مرے حال کی طرح

غزل| ساقیؔ امروہوی انتخاب| بزم سخن

ماضی بھی ہے اداس مرے حال کی طرح
یہ سال بھی گزر گیا ہر سال کی طرح
میں کس کو کیا بتاؤں کہ ہر شخص میرا حال
پوچھے ہے مجھ سے پرسشِ اعمال کی طرح
ہر حال میں ہماری طبیعت بہ فیضِ عشق
نکھری رہی کسی کے خد و خال کی طرح
اس عہدِ نامراد میں ساقیؔ ہمارا فن
بانٹا گیا ہے لوٹے ہوئے مال کی طرح


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام