چراغِ دل بجھانا چاہتا تھا

غزل| منورؔ رانا انتخاب| بزم سخن

چراغِ دل بجھانا چاہتا تھا
وہ مجھ کو بھول جانا چاہتا تھا
مجھے وہ چھوڑ جانا چاہتا تھا
مگر کوئی بہانہ چاہتا تھا
زباں خاموش تھی اس کی مگر وہ
مجھے واپس بلانا چاہتا تھا
سفیدی آ گئی بالوں پہ اس کے
وہ باعزت گھرانہ چاہتا تھا
اسے نفرت تھی اپنے آپ سے بھی
مگر اس کو زمانہ چاہتا تھا
امیدیں دل کی جانب بڑھ رہی تھیں
پرندہ آشیانہ چاہتا تھا
بہت زخمی تھے اس کے ہونٹ لیکن
وہ بچہ مسکرانا چاہتا تھا
جہاں پر کارخانے لگ گئے ہیں
میں اک بستی بسانا چاہتا تھا
ادھر قسمت میں ویرانی لکھی تھی
ادھر میں گھر بسانا چاہتا تھا
وہ سب کچھ یاد رکھنا چاہتا تھا
میں سب کچھ بھول جانا چاہتا تھا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام