کس کس سے کر کے اس کو خبردار جانے دوں

غزل| اظہر فراغؔ انتخاب| بزم سخن

کس کس سے کر کے اس کو خبردار جانے دوں
اندھے کو کیسے تنہا سڑک پار جانے دوں
دفتر سے مل نہیں رہی چھٹی وگرنہ میں
بارش کی ایک بوند نہ بے کار جانے دوں
جی چاہتا ہے کھول دوں اندر سے کنڈیاں
ویرانی سوئے رونقِ بازار جانے دوں
اس رسہ کش پہ ڈھیل کا احسان کچھ نہیں
کب تک میں درگزر کروں ہر بار جانے دوں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام