کیسے عجیب لوگ تھے جِن کے یہ مشغلے رہے

غزل| سلیمؔ کوثر انتخاب| بزم سخن

کیسے عجیب لوگ تھے جن کے یہ مشغلے رہے
میرے بھی ساتھ ساتھ تھے غیر سے بھی ملے رہے
تو بھی نہ مل سکا ہمیں عمر بھی رائیگاں گئی
تجھ سے تو خیر عشق تھا خود سے بڑے گلے رہے
دیکھ لے ! دلِ نامراد تیرا گواہ بن گیا
ورنہ میرے خلاف تو میرے ہی فیصلے رہے
تجھ سے ملے بچھڑ گئے تجھ سے بچھڑ کے مل گئے
ایسی بھی قربتیں رہیں ایسے بھی فاصلے رہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام