غروبِ شام ہی سے خود کو یوں محسوس کرتا ہوں

غزل| زبیرؔ رضوی انتخاب| بزم سخن

غروبِ شام ہی سے خود کو یوں محسوس کرتا ہوں
کہ جیسے اک دیا ہوں اور ہوا کی زد پہ رکھا ہوں
چمکتی دھوپ تم اپنے ہی دامن میں نہ بھر لینا
میں ساری رات پیڑوں کی طرح بارش میں بھیگا ہوں
کوئی ٹوٹا ہوا رشتہ نہ دامن سے الجھ جائے
تمہارے ساتھ پہلی بار بازاروں میں نکلا ہوں
یہ کس آواز کا بوسہ مرے ہونٹوں پہ کانپا ہے
میں پچھلی سب صداؤں کی حلاوت بھول بیٹھا ہوں
بچھڑ کے تم سے میں نے بھی کوئی ساتھی نہیں ڈھونڈا
ہجومِ رہ گزر میں دور تک دیکھو اکیلا ہوں
میں گر کے ٹوٹ جاؤں یا کوئی محراب مل جائے
نہ جانے کب سے ہاتھوں میں کھلونا بن کے جیتا ہوں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام