دل کو رنجیدہ کرو آنکھ کو پرنم کر لو

غزل| زبیرؔ رضوی انتخاب| بزم سخن

دل کو رنجیدہ کرو آنکھ کو پرنم کر لو
مرنے والے کا کوئی دیر تو ماتم کر لو
وہ ابھی لوٹے ہیں ہارے ہوئے لشکر کی طرح
ساز ہائے طرب انگیز ذرا کم کر لو
سنسناتے ہیں ہر اک سمت ہواوؤں کے بھنور
اپنے بکھرے ہوئے اطراف کو باہم کر لو
اتنے تنہا ہو تو اس ساعتِ بے مصرف میں
اپنی آنکھوں میں کوئی چہرہ مجسم کر لو

یہ زمیں ٹوٹے ہوئے چاند کی کھیتی ہے زبیرؔ
میری راتوں میں بپا کوئی بھی عالم کر لو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام