اس نے زبان کی ہے بہت دیکھ بھال کی

بزم مزاح| افتخار راغبؔ انتخاب| بزم سخن

اس نے زبان کی ہے بہت دیکھ بھال کی
'' وہ تیس سال سے ہے فقط بیس سال کی ''
'' حالاں کہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی ''
شوہر نے اپنی آنکھ تو غصّہ میں لال کی
'' آئے ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں ''
عادت سدھر نہ جائے کہیں گول مال کی
'' چھٹتی نہیں ہے منھ سے یہ کافر لگی ہوئی ''
کس منھ سے داد دوں میں ترے گھر کی دال کی
'' جو ذرّہ جس جگہ ہے وہیں آفتاب ہے ''
کیسے کروں نہ قدر میں گنتی کے بال کی
'' سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے ''
فرصت کہاں کہ فکر ہو اہل و عیال کی
'' ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے ''
لیکن الگ ہی بات ہے چوری کے مال کی

'' اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داؔغ ''
راغبؔ ہمیں ہیں وجہ بھی اس کے زوال کی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام