کبھی حوصلے دل کے ہم بھی نکالیں

غزل| عزیزؔ لکھنوی انتخاب| بزم سخن

کبھی حوصلے دل کے ہم بھی نکالیں
ادھر آؤ تم کو گلے سے لگا لیں
بھلا ضبط کی بھی کوئی انتہا ہے
کہاں تک طبیعت کو اپنی سنبھالیں
یہ مانا کہ آزردہ تم سے ہمیں تھے
مگر آؤ اب ہم تمہیں کو منا لیں
کہو بزمِ جمشید کے ساقیوں سے
فقیرِ درِ میکدہ کی دعا لیں
عزیؔز اپنا زخمِ جگر تو دکھا دیں
مگر دونوں ہاتھوں سے وہ دل سنبھالیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام