میوزک ڈائرکٹر ۔ ۔ ۔ کبھی سارے کبھی گاما کبھی پادھا کبھی نیسا

بزم مزاح| قتیلؔ شفائی انتخاب| بزم سخن

کبھی سارے کبھی گاما کبھی پادھا کبھی نیسا
مسالہ جان کر اس نے سدا ہر گیت کو پیسا
کبھی اس نے ملا دیکھا جو مولی کو چقندر سے
تو لایا دور کی کوڑی یہ سرگم کے سمندر سے
بنائی جو بھی طرز اس نے وہ فن کی جان ہوتی تھی
کہ اس میں اونٹ کی گردن سے لمبی تان ہوتی تھی
نہیں تھا چور لیکن کوئی تہمت آ بھی جاتی تھی
کسی کی دھن سے اس کی دھن کبھی ٹکرا بھی جاتی تھی
یہ اکثر شاعروں کو بے طرح اصلاح دیتا ہے
اور اس پر اپنے سازندوں سے کھل کر داد لیتا ہے
مہورت پر سدا اس کے لگے میں ہار ہوتے تھے
ضرورت پر اسے دو گھونٹ بھی درکار ہوتے تھے

برہمن کو گوائیں ٹھمریاں اس نے شوالے میں
(خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں)


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام