نگاہیں مضطرب میری مجھے کعبہ دکھا مولیٰ

مناجات| فضاؔء فانیہ انتخاب| بزم سخن

نگاہیں مضطرب میری مجھے کعبہ دکھا مولیٰ
مقدر کر مرا جانا مری قسمت جگا مولیٰ
نہیں ہے پاس مال و زر مگر امید تجھ سے ہے
میں پہنچوں شہرِ طیبہ میں سبب ایسا بنا مولیٰ
لبوں کی تشنگی میری طلب کرتی ہے زم زم کو
مٹا دے تشنگی میری مجھے زمزم پلا مولیٰ
سعی کرنا صفا مروہ پہ میرا دوڑتے رہنا
وہ بوسہ حجرِ اسود کا ہو مجھ کو بھی عطا مولیٰ
مہکتی ہیں وہ گلیاں آج بھی جن سے نبی گزرے
انہیں کوچوں میں مرنے تک مرا مسکن بنا مولیٰ
سنہری جالیوں کو تھام کر تجھ کو مناؤں میں
میرے حالات کو مالک تو ہی آساں بنا مولیٰ

محمد مصطفیٰ کا شہر بن جائے فضاءؔ کا گھر
دلِ بے چین کی مقبول کر لے یہ دعا مولیٰ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام