اس نگاہِ ناز نے دیکھا حریفانہ مجھے

غزل| تابشؔ دہلوی انتخاب| بزم سخن

اس نگاہِ ناز نے دیکھا حریفانہ مجھے
یہ تعلق کر گیا کس کس سے بیگانہ مجھے
مانگتا ہوں اپنے سوزِ عشق کی ہر وقت خیر
شمع میں جلتا نظر آتا ہے پروانہ مجھے
جلوۂ گل سے یہاں طاری ہے عالم دوسرا
موسمِ دیوانہ گر سمجھا ہے دیوانہ مجھے
بڑھ گئی حیرانیاں بھی جلوہ ارزانی کے ساتھ
تیرا ایک ایک آئینہ ہے آئینہ خانہ مجھے
اک نگاہِ مست کی اللہ رے کیف انگیزیاں
دردِ یک ساغر ہے میخانے کا میخانہ مجھے
ہر صدائے خندۂ گل پر یہ ہوتا ہے گماں
میرے منہ پر کہہ رہا ہے کوئی دیوانہ مجھے
تلخیٔ مے لذتِ کام و دہن ہے ساقیا
دے شرابِ تلخ پیمانہ پہ پیمانہ مجھے
اس طرح سنتا ہوں میں ایک ایک کی رودادِ غم
جس طرح کوئی سنائے میرا افسانہ مجھے

کون سی منزل ہے تابشؔ یہ جنونِ عشق کی
عرصۂ یک گام ہے ایک ایک ویرانہ مجھے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام