یہ حادثات نہ سمجھیں ابھی کہ پست ہوں میں

غزل| ساقیؔ امروہوی انتخاب| قتیبہ جمال

یہ حادثات نہ سمجھیں ابھی کہ پست ہوں میں
شکستہ ہو کے بھی نا قابلِ شکست ہوں میں
متاعِ درد سے دل مالا مال ہے میرا
زمانہ کیوں یہ سمجھتا ہے تنگ دست ہوں میں
یہ انکشاف ہوا ہی نہیں کبھی مجھ پر
خودی پرست ہوں میں یا خدا پرست ہوں میں
نہ پا سکیں گے جوانانِ بادہ مست مجھے
خود اپنی ذات میں خم خانۂ الست ہوں میں
قبول کس نے کیا میری سرپرستی کو؟
بظاہر ایک قبیلے کا سرپرست ہوں میں
ملا ہے فقر تو ورثے میں جدِّ امجد سے
مجھے یہ فخر ہے ساقیؔ کہ فاقہ مست ہوں میں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام