بے سبب ہی کبھی آواز لگاؤ تو سہی

غزل| عزیز نبیلؔ انتخاب| بزم سخن

بے سبب ہی کبھی آواز لگاؤ تو سہی
اپنے ہونے کا کچھ احساس دلاؤ تو سہی
سانس لیتا ہوا ہر رنگ نظر آئے گا
تم کسی روز مرے رنگ میں آؤ تو سہی
تا کہ پھر رات کی تصویر اتاری جائے
اِن چراغوں کو ذرا دیر بجھاؤ تو سہی
حوصلہ ہے تو جزیرہ بھی تمہارا ہوگا
خوف کی کشتیاں ساحل پہ جلاؤ تو سہی
زندگی جسم سے باہر بھی نظر آئے کبھی
کوئی ہنگامہ سرِ راہ اٹھاؤ تو سہی
میری مٹّی میں محبت ہی محبت ہے نبیلؔ
چھوکے دیکھو تو سہی ہاتھ لگاؤ تو سہی



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام