مانا کہ تیرے دل میں کوئی اور مکیں ہے

غزل| محسؔن نقوی انتخاب| حنظلہ سید

مانا کہ تیرے دل میں کوئی اور مکیں ہے
تو پھر بھی میرا غم ہے عقیدہ ہے یقیں ہے
آئینے تجھے تیری خبر دے نہ سکیں گے
آ دیکھ میری آنکھ سے تو کتنا حسیں ہے
دیوار میں چنوا کے مجھے جرمِ وفا پہ
اے میرے شہنشاہ تو پریشاں تو نہیں ہے
ہاتھوں سے تراشا تھا کبھی ہم نے جو ہیرا
مت پوچھ کہ اب کس کی انگوٹھی کا نگیں ہے

اترے ہوۓ کپڑوں کی طرح پھینک کے مجھ کو
تو خود کو ذرا دیکھ پریشاں تو نہیں ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام